مہر خبررساں ایجنسی نے رائیٹرز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فرانس میں پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان کے قتل کے بعد ملک گیر مظاہرے کم ہونے کے باوجود حکام قومی دن کے موقع پر دوبارہ احتجاج سے خوف و ہراس کا شکار ہیں۔
وزیر داخلہ جیرالڈ دارمنین نے اس حوالے سے کہا کہ ملک بھر ایک لاکھ تیس ہزار پولیس اہلکار تعیینات کئے جائیں گے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر ہیلی کاپٹر اور پولیس کے خصوصی دستے بھی الرٹ ہوں گے جن میں احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے والے خصوصی اہلکار بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جون کے اواخر میں فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں 17 سالہ الجزائری نوجوان کے بہیمانہ قتل کے بعد ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاج مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ مقتول نوجوان کو پولیس نے پیرس کے نواحی علاقے میں چیک پوسٹ پر قتل کیا تھا۔
احتجاجی مظاہروں کی شدت میں اگرچہ کمی واقع ہوئی ہے لیکن فرانسیسی پولیس کو خدشہ ہے کہ قومی دن کے موقع پر احتجاجی سلسلہ دوبارہ شروع ہوسکتا ہے۔
فرانسیسی وزیر اعظم الزبتھ بورن نے کہا تھا کہ عوام کو قومی عید کے دنوں 14، 15 اور 16 جولائی کو آتش بازی اور آگ پکڑنے والی اشیاء خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ فرانس میں 1789 میں انقلابیوں کی طرف سے باستیل جیل پر حملوں کی یاد میں جشن منایا جاتا ہے۔ یہ فرانسیسی انقلاب کی تاریخ کا اہم دن شمار کیا جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ